آغا خان یونیورسٹی کا گلگت بلتستان میں 25 سال مکمل ہونے پر بچوں کی نشوونما سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد

جس نے مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے اساتذہ، محققین اور سماجی رہنماؤں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا تاکہ اس پیچیدہ دنیا میں نئی نسل کی پرورش کے مؤثر طریقوں پر غور کیا جا سکے۔

آغا خان یونیورسٹی کا گلگت بلتستان میں 25 سال مکمل ہونے پر بچوں کی نشوونما سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد
آغا خان یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ فار ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ (IED) کے پروفیشنل ڈیولپمنٹ سینٹر، نارتھ (PDCN) نے گلگت بلتستان میں اپنی 25 سالہ خدمات مکمل ہونے پر ایک نئے عزم کا اظہار کیا کہ وہ خطے کے سب سے دور دراز علاقوں میں بھی سیکھنے کے طریقوں میں انقلابی تبدیلی لانے کے لیے پرعزم ہے۔
ڈاکٹر فرید پنجوانی، ڈین IED نے اپنے بیان میں کہا کہ ”اپنے قیام سے لے کر اب تک، PDCN نے روایتی اساتذہ کی تربیت سے آگے بڑھ کر اسکولوں اور کمیونٹی کے ساتھ پائیدار شراکتیں قائم کی ہیں جنہوں نے تعلیمی معیار کو مضبوط کرنے اور معیاری تعلیم تک رسائی کو وسعت دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سالہا سال پر مشتمل فیلڈ ورک کے ذریعے اس مرکز نے اساتذہ کو بااختیار بنایا، کمیونٹیز کو فعال کیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ سب سے دور افتادہ بچے بھی معیاری تعلیم سے محروم نہ رہیں ۔“
ڈاکٹر مولاداد شفا، سربراہ PDCN نے اس اثر کی وسعت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ” مرکز کے پیشہ ورانہ ترقی کے پروگرامز جن میں تعلیمی قیادت (Educational Leadership)، ابتدائی بچپن کی تعلیم (Early Childhood Education) اور ہول اسکول امپرومنٹ (Whole School Improvement) شامل ہیں جن کے ذریعے “21,000 سے زائد اساتذہ کو تربیت دی گئی اور 1,600 سے زیادہ اسکولوں میں 120,000 سے زیادہ طلبہ تک رسائی حاصل کی گئی ہے۔“
اپنی سلور جوبلی کی مناسبت سے، IED نے 13ویں بین الاقوامی کانفرنس “Raising Children in Our Times”


ڈاکٹر نشاط ریاض، سی ای او ملالہ فنڈ پاکستان، جو کانفرنس کی کلیدی مقررہ تھیں، نے تعلیم کی دیرپا اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا”تعلیم تک رسائی حاصل کرنے کی صلاحیت زندگیوں کو بدل دیتی ہے۔ کوئی بھی قوم جو اپنی اکثریتی آبادی کو تعلیم سے محروم رکھتی ہے دراصل اپنے ہی ترقیاتی سفر کو مفلوج کر دیتی ہے۔“
غلام شہزاد آغا، وزیر تعلیم گلگت بلتستان، اور اختر حسین رضوی، سیکریٹری تعلیم گلگت بلتستان، نے بھی تقریب سے خطاب کیا اور پہاڑی کمیونٹیوں میں بچوں کی پرورش کے تناظر میں سماج کے کردار پر روشنی ڈالی۔
کانفرنس میں متعدد سیشنز منعقد کیے گئے جنہوں نے قدیم فلسفے سے لے کر عصرِ حاضر کے بحرانوں تک مختلف زاویوں کو یکجا کر کے بچوں کی جامع تربیت پر ایک مربوط اور مؤثر بیانیہ تشکیل دیا۔ ان مباحثوں نے مختلف تحقیقی نتائج کو ایک تسلسل میں جوڑا جو بچے کی جسمانی صحت کو اس کی ذہنی نشوونما سے اور بالآخر اس کے تحفظ اور وقار کے بنیادی حق سے منسلک کرتا ہے۔

ڈاکٹر نشاط ریاض، سی ای او ملالہ فنڈ پاکستان، جو کانفرنس کی کلیدی مقررہ تھیں

Sharing Is Caring:

Leave a Comment