ارلی وارننگ سسٹم کی فعالی کے لیے ادارہ جاتی ہم آہنگی مزید مضبوط بنائی جائے،کمیٹی کی ہدایت
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی ڈپٹی کمشنرز کو محفوظ پناہ گاہوں کی ہینڈنگ ٹیکنگ جلد مکمل کرنے کی ہدایت
سکردو
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اُمورِ کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر اسد قاسم کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں گلشیئر پگھلاؤ سے پیدا ہونے والے خطرات سے متعلق منصوبہ (GLOF-II) اور ارلی وارننگ سسٹم (EWS) پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
اجلاس میں گلاف پراجیکٹ کے سربراہ برائے رسک، مطیب علی نے کمیٹی کو منصوبے کی مجموعی کارکردگی اور ارلی وارننگ سسٹم کے طریقہ کار، ذمہ داریوں، فعالی کی صورتحال اور درپیش چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں مجموعی طور پر 292 ارلی وارننگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جن میں سے 218 مکمل طور پر فعال ہیں، 77 اسٹیشنز میں مواصلاتی مسائل درپیش ہیں جبکہ 23 اسٹیشنز پر سول ورک جاری ہے۔
کمیٹی نے ہدایت جاری کی کہ، گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ،ضلعی انتظامیہ، محکمہ موسمیات اور یو این ڈی پی کے درمیان بھرپور ہم آہنگی قائم کی جائے تاکہ ارلی وارننگ سسٹم کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔ کمیٹی اراکین نے زور دیا گیا کہ محکمہ موسمیات اسلام آباد، گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ کو ارلی وارننگ سسٹم کے ڈیٹا اور ڈیش بورڈ تک رسائی فراہم کرے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال یا قدرتی آفت کے دوران بروقت اور مربوط ردِعمل ممکن بنایا جا سکے۔
مزید برآں، کمیٹی نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت جاری کی کہ وہ جلد از جلد محفوظ پناہ گاہوں (Safe Havens) کی ہینڈنگ ٹیکنگ کا عمل مکمل کریں تاکہ عوامی تحفظ کے انتظامات منظم اور مستحکم ہوں۔کمیٹی نے اس امر پر زور دیا کہ تمام سرکاری ادارے عوامی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ادارہ جاتی ہم آہنگی کو مزید مضبوط بنائیں۔
اجلاس میں سنیٹر ندیم احمد بھٹو ،سنیٹر ناصر محمود، سنیٹر عطاالحق ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ڈیویلپمنٹ) سید وحید شاہ، جوائنٹ سیکریٹری کشمیر افیئرز ، ڈائریکٹر جنرل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ذاکر حسین، کمشنر بلتستان ڈویژن کمال خان، ڈپٹی کمشنر سکردو حمزہ مراد سمیت دیگر محکموں کے سربراہان شریک تھے۔
