گاہکوچ بازار کے عوام کے لیے ایک خوشخبری ہے کہ بڑے عرصے بعد بازار کی خوبصورتی اور ترقی کے آثار دکھائی دینے لگے ہیں۔اے جی پی آر آفس سے لے کر داماس فٹبال گراؤنڈ تک سڑک کو کشادہ اور جدید طرز پر میٹل کیا جا رہا ہے۔ بھاری مشینری دن رات کام میں مصروف ہے اور بازار کی رونق بڑھنے والی ہے۔لیکن دوسری طرف ایک اہم اور سنجیدہ مسئلہ بھی جنم لے رہا ہے —یہاں مختلف مقامات پر درمندر واٹر سپلائی اسکیم کے پائپ لائنز زمین کے اندر پہلے سے موجود ہیں، جن سے شہریوں کو پینے کے پانی کے کنکشن دیے گئے ہیں۔اگرچہ اس وقت درمندر سے پانی کی سپلائی بند ہے، مگر پائپ لائنز ابھی بھی زیر زمین موجود ہیں۔
مسئلہ یہ ہے کہ جب ایکسکیویٹرز (Excavators) کھدائی کر رہے ہیں، تو کسی کو اس بات کی پرواہ نہیں کہ نیچے سے پائپ کٹ جائے گا یا بجلی کی تاریں ٹوٹ جائیں گی۔کام کرنے والے ڈرائیورز کو بس یہ حکم ہوتا ہے کہ اپنا کام مکمل کریں، چاہے دوسرے محکموں کا انفراسٹرکچر تباہ ہو جائے۔نہ واپڈا کا عملہ موقع پر موجود ہوتا ہے، نہ واٹر سپلائی کے ذمہ داران۔کل جب درمندر سے پانی کی سپلائی دوبارہ بحال ہوگی، خدانخواستہ اگر یہ پائپ لائنز دورانِ کام پھٹ گئیں یا لیکیج ہوئی تو نتیجہ صاف ہے —پانی جگہ جگہ بہے گا، سڑکیں ٹوٹیں گی، اور نیا بنا ہوا روڈ پھر سے کھدائی کا شکار بن جائے گا۔یوں یہ خوبصورت سڑک چند ہفتوں کا مہمان بن کر رہ جائے گی۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نہ این ایچ اے اور نہ اے آر ڈی سی نے اس منصوبے میں دوسرے محکموں کے ساتھ کوئی مربوط منصوبہ بندی کی ہے۔ہر محکمہ صرف اپنا کام دکھا رہا ہے، جبکہ حقیقت میں نقصان سب کا مشترکہ ہے۔یہی رویہ ہمارے ترقیاتی منصوبوں کو کمزور بناتا ہے — ہم میں ٹیم ورک کی کمی ہے، منصوبہ بندی کی کمی ہے، اور مستقبل کی سوچ ناپید ہے۔اگر آغاز میں ہی تمام متعلقہ ادارے
محکمہ واسا
پبلک ہیلتھ
این ایچ اے
ایس سی او
ایک ساتھ بیٹھ کر مشترکہ حکمتِ عملی بناتے، تو آج اس طرح کے خدشات پیدا نہ ہوتے۔مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ یہ روڈ خوبصورت بننے کے بعد بھی محفوظ نہیں رہے گا۔سب سے پہلے ایس سی او والے اپنی لائن بچھانے کے لیے کھدائی کریں گے،پھر پبلک ہیلتھ والے پائپ ڈالنے نکل پڑیں گے،اور آخر میں عوام خود روڈ توڑ کر پائپ یا بجلی کے کاموں کے لیے گڑھے کھودیں گے۔پھر جلسے جلوسوں میں جلتے ٹائروں سے روڈ کو نقصان پہنچا کر “خوشی” منائی جائے گی۔یہ سب دیکھ کر دل یہی کہتا ہے کہ اگر پلاننگ کے ساتھ کام کیا جاتا تو گاہکوچ بازار واقعی پائیدار ترقی کی مثال بن سکتا تھا۔افسوس کہ ہم سڑک بننے کے بعد اس کے ٹوٹنے کا انتظار کرتے ہیں — اور پھر ایک بار پھر شور مچاتے ہیں۔💬ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام ادارے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں۔یہ شہر ہم سب کا ہے، اس کی خوبصورتی اور ترقی بھی ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔
از قلم: ایڈیٹر، پی ٹی این#PTN #GhizerNews #Gahkuch #Development #PublicVoice #BetterPlanning #GilgitBaltistan
گاہکوچ بازار

گاہکوچ بازار