گلگت بلتستان کا قدیم تہذیبی و مذہبی پس منظر
گلگت بلتستان دراصل بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان گھرا ہوا ایک دشوار گزار خطہ رہا ہے۔ یہاں کی زندگی صدیوں تک نہایت سخت اور کٹھن تھی۔ خوراک کی قلت، زمینی دشواریاں اور موسم کی شدت نے یہاں کے لوگوں کے طرزِ زندگی کو خاصا مختلف بنا دیا تھا۔
یہ خطہ جغرافیائی لحاظ سے نہایت اہم تھا، کیونکہ یہاں سے چین، افغانستان، تاجکستان اور ہندوستان جیسے ممالک کو جانے والے قدیم تجارتی اور ثقافتی راستے گزرتے تھے۔
قدیم زمانے میں اس علاقے کے مذہبی رجحانات سناتن دھرم، بدھ مت اور ہندو مت کی طرف مائل تھے۔ زیادہ تر علاقے کے باشندے ایک مقامی مذہبی نظام سے وابستہ تھے جو سناتن عقائد، مقامی رسوم و رواج اور شمانیزم (روح پرستی) کا امتزاج تھا۔
جب تک انگریزوں نے اس خطے میں قدم نہیں رکھا تھا، گلگت بلتستان، چترال، واخان، نورستان، کنڑ اور بدخشان تک پھیلا ہوا علاقہ دَرْدِستان کہلاتا تھا۔ یہ خطہ اپنے مخصوص مذہب، رسم و رواج اور تہذیبی اقدار کے لیے مشہور تھا۔

گلگت بلتستان
اس خطے کے رسوم میں کئی دلچسپ روایتیں شامل تھیں، مثلاً:
شراب کو متبرک سمجھا جاتا اور ہر مذہبی و سماجی تقریب میں پیش کیا جاتا؛
شادیوں اور فوتگیوں کے موقع پر اجتماعی طور پر جانور ذبح کر کے گوشت کھایا جاتا؛
بھاگ کر شادی (محبت کی بنیاد پر) قابلِ قبول اور فطرت کے قریب عمل سمجھا جاتا؛
بعض علاقوں میں ایک مرد سے متعدد عورتوں کا حاملہ ہونا مذہبی و فطری تصور سمجھا جاتا؛
عورتوں کو سماجی اور مذہبی آزادی حاصل تھی، اور انہیں پاکیزگی و روحانیت کی علامت مانا جاتا۔
یہ لوگ دیوی دیوتاؤں، قدرتی مظاہر، اور روحانی ہستیوں جیسے دَبون، راچی پیالی، بنللی اور دیو کی پرستش کرتے تھے۔
سال کے مختلف اوقات میں موسموں کے لحاظ سے تہوار منائے جاتے، جن میں آج بھی کچھ رسومات کی جھلک کلاش اور پونیال کے تہواروں میں دیکھی جا سکتی ہے، جیسے:
ہیماس
شیشو گوٹ
دومن کھا
کھوری
نوس (ناسالو)
گلگت بلتستان

ایک دلچسپ روایت گلمتی گاؤں سے منسوب ہے، جہاں کنواری دوشیزہ اپنی پاکیزگی کا دعویٰ کرتی۔ ایک جلاد ہاتھ میں تلوار لیے کھڑا ہوتا، اور ایک مخصوص نیلی بکری کی آواز پر فیصلہ کیا جاتا: اگر بکری آواز نکالتی تو دوشیزہ کو پاکباز اور مذہبی حیثیت دی جاتی۔
پونیال دراصل مختلف نسلوں اور ثقافتوں کا امتزاج ہے، جہاں شین، یشکن، گاوری، کوہستانی، کشمیری، ڈوم، کمن، سید، راجے، کھو (چترالی)، گجر، وخی، بدخشانی، نوریستانی اور ایرانی نسلوں کے لوگ آباد ہیں۔
ہر گاؤں کے اپنے الگ رسوم، اور سماجی اصول ہیں جو اس خطے کی تہذیبی گہرائی اور تنوع کو ظاہر کرتے ہیں۔