یومِ سیاہ — کشمیر پر بھارتی قبضے کی المناک داستان

تحریر: پی ٹی این

ہر سال 27 اکتوبر کو پاکستان اور دنیا بھر کے کشمیری اس دن کو “یومِ سیاہ” کے طور پر مناتے ہیں۔ یہ وہ دن ہے جب 1947 میں بھارت نے ریاست جموں و کشمیر پر غیر قانونی طور پر قبضہ کیا، کشمیری عوام کی خواہشات کو نظرانداز کیا، اور برصغیر کی تقسیم کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی۔ یہ دن جنوبی ایشیا کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے جو آج بھی خطے کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ بنا ہوا ہے۔

یومِ سیاہ

تاریخی پس منظر

14 اگست 1947 کو جب برصغیر برطانیہ سے آزاد ہوا، تو تقسیمِ ہند کے فارمولے کے مطابق مسلم اکثریتی علاقے پاکستان میں شامل ہونے تھے۔ ریاست جموں و کشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست تھی، جہاں 80 فیصد سے زیادہ آبادی مسلمانوں پر مشتمل تھی۔ فطری طور پر اسے پاکستان کا حصہ ہونا چاہیے تھا، مگر اُس وقت کے مہاراجہ ہری سنگھ نے عوامی خواہشات کے برعکس پہلے تو آزادی کا اعلان کیا اور بعد ازاں بھارتی دباؤ کے تحت الحاق کی نام نہاد دستاویز (Instrument of Accession) پر دستخط کر دیے۔

یہ دستاویز قانونی اور اخلاقی لحاظ سے مشکوک تھی، کیونکہ مہاراجہ اس وقت ریاست سے فرار ہو چکے تھے اور ان کے پاس عوامی اختیار باقی نہیں تھا۔ اس کے باوجود بھارت نے اسی بہانے 27 اکتوبر 1947 کو اپنی افواج کو کشمیر میں داخل کر کے قبضہ جما لیا۔

بھارتی فوجی جارحیت اور اس کے اثرات

بھارتی فوج کے داخلے کے ساتھ ہی ظلم و جبر، قتل و غارت اور لوٹ مار کا ایک بھیانک سلسلہ شروع ہوا۔ ہزاروں بے گناہ کشمیری شہید کیے گئے، عورتوں کی عصمتیں پامال ہوئیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے۔ اس وقت سے لے کر آج تک وادی کشمیر میں بھارتی تسلط کے خلاف ایک طویل جدوجہد جاری ہے جو ہزاروں جانوں کی قربانیوں سے عبارت ہے۔

پاکستان اور اقوامِ متحدہ کا کردار

پاکستان نے بھارت کے اس غیر قانونی اقدام کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور معاملے کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کیا۔ اقوامِ متحدہ نے 1948 میں ایک قرارداد منظور کی جس میں واضح طور پر کہا گیا کہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ وہاں کے عوام استصوابِ رائے (Plebiscite) کے ذریعے خود کریں گے۔
لیکن افسوس کہ بھارت نے آج تک ان قراردادوں پر عمل نہیں کیا بلکہ مختلف حیلوں بہانوں سے مسئلہ کشمیر کو دبانے کی کوشش کی۔ اس دوران کشمیری عوام نے آزادی کے لیے بے شمار قربانیاں دیں، مگر ان کا عزم آج بھی مضبوط ہے۔

یومِ سیاہ منانے کا مقصد

یومِ سیاہ منانے کا مقصد دنیا کو یہ یاد دلانا ہے کہ بھارت کا کشمیر پر قبضہ ناجائز، غیر قانونی اور اخلاقی طور پر غلط ہے۔ اس دن کشمیری عوام اور پاکستان کے شہری سیاہ پرچم لہراتے ہیں، احتجاجی ریلیاں نکالتے ہیں، سیمینارز اور کانفرنسز کا اہتمام کرتے ہیں تاکہ عالمی برادری کو متوجہ کیا جا سکے کہ کشمیر کے مسئلے کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔

ریلی یوم سیاہ کشمیر

یومِ سیاہ — کشمیر

موجودہ صورتحال

5 اگست 2019 کو بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت (آرٹیکل 370 اور 35A) ختم کر کے ظلم و بربریت کی نئی مثال قائم کی۔ وادی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا، انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کر دی گئی، ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں۔
عالمی تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا، لیکن بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔

نتیجہ

یومِ سیاہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ آزادی کسی خیرات کا نام نہیں بلکہ قربانیوں سے حاصل ہوتی ہے۔ کشمیری عوام کی قربانیاں تاریخ کا حصہ ہیں اور ان کا حقِ خودارادیت ایک مسلمہ عالمی اصول ہے۔
پاکستان ہمیشہ کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور اقوامِ متحدہ و عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کشمیر کے مسئلے کو انصاف اور انسانی حقوق کی بنیاد پر حل کریں تاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔

نعرہ:

کشمیر بنے گا پاکستان 🇵🇰
27 اکتوبر — یومِ سیاہ، بھارتی قبضے کے خلاف کشمیریوں کی جدوجہد کا دن۔

یوم سیاہ کشمیر کوریج

یومِ سیاہ — کشمیر

لنک پر کلک کریں

Sharing Is Caring:

Leave a Comment