یکم نومبر 1947، گلگت بلتستان کی تاریخ کا وہ سنہرا دن ہے
تحریر: اقبال عیسیٰ خان
تاریخ: 29 اکتوبر 2025
یکم نومبر 1947، گلگت بلتستان کی تاریخ کا وہ سنہرا دن ہے
یکم نومبر 1947، گلگت بلتستان کی تاریخ کا وہ سنہرا دن ہے جب کرنل حسن خان اور ان کے دلیر رفقا نے غلامی کی زنجیریں توڑ کر آزادی کا سورج طلوع کیا۔
انہوں نے ڈوگرا راج کے گورنر گھنسارا سنگھ کو گرفتار کر کے آزادی کا پرچم بلند کیا۔
یہ انقلاب کسی بیرونی مدد کا مرہونِ منت نہیں تھا، بلکہ مقامی غیرت، اتحاد اور حوصلے کی روشن مثال تھا۔
اسی ایمان افروز جذبے کے تحت عوامِ گلگت بلتستان نے ازخود پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا، ایک ایسا فیصلہ جو وفاداری، خلوص اور محبتِ وطن سے لبریز تھا۔
لیکن آزادی کے 78 برس گزرنے کے باوجود یہ خطہ آج بھی اپنی آئینی شناخت اور مکمل سیاسی حیثیت کے تعین کا منتظر ہے۔
ہر سال یکم نومبر کو ہم جوش و احترام سے یومِ آزادی مناتے ہیں، مگر ان جشنوں کی روشنی میں ایک سوال آج بھی گونجتا ہے
کیا ہم واقعی آزاد ہیں؟
کیا گلگت بلتستان پاکستان کا مکمل اور مساوی حصہ بن چکا ہے؟ یا ہم اب بھی ایک ایسے آئینی ابہام میں زندہ ہیں جس نے ہماری شناخت کو غیر واضح کر رکھا ہے؟
آزادی، الحاق اور آئینی محرومی کی کہانی) (یکم نومبر 1947، گلگت بلتستان کی تاریخ کا وہ سنہرا دن ہے))
2009 “گلگت بلتستان ایمپاورمنٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈر” کے تحت اسمبلی اور کابینہ ضرور بنائی گئی، مگر ان اداروں کے اختیارات محدود رہے۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی کا نہ ہونا، سپریم کورٹ تک براہِ راست رسائی کا فقدان، اور آئین میں واضح حیثیت کا نہ ہونا یہ سب اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ آزادی کا سفر ابھی مکمل نہیں ہوا۔
2018 اور 2023 میں اصلاحاتی تجاویز پیش ہوئیں، مگر وہ محض کاغذوں تک محدود رہ گئیں۔
گلگت بلتستان کا رقبہ 74,496 مربع کلومیٹر اور آبادی تقریباً بائیس لاکھ ہے۔
خواندگی کی شرح 70 فیصد کے قریب ہے، مگر خواتین کی شرح تعلیم محض 54 فیصد ہے۔ یونیسف کے مطابق، تعلیم اور صحت میں کچھ بہتری ضرور آئی ہے، لیکن پالیسی کی غیر یقینی صورتحال اور وسائل کی کمی نے ترقی کی رفتار کو محدود کر رکھا ہے۔
یہ وہ خطہ ہے جس کی 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے مگر ان نوجوانوں کی آواز اسمبلی کے ایوانوں تک نہیں پہنچ پاتی۔
یونیورسٹی آف بلتستان کے ایک سروے کے مطابق 78 فیصد نوجوان گلگت بلتستان کو مکمل صوبائی حیثیت دینے کے حامی ہیں، جبکہ 64 فیصد کے مطابق آئینی ابہام نے معیشت، روزگار اور سرمایہ کاری کو متاثر کیا ہے۔
یہ نوجوان اب سوال اٹھا رہے ہیں اگر ہم نے 1947 میں پاکستان کے لیے قربانیاں دیں، تو آج ہمارا حقِ نمائندگی کیوں محدود ہے؟
ہم نیشنل فنانس کمیشن (NFC) ایوارڈ کا حصہ کیوں نہیں؟
یکم نومبر 1947، گلگت بلتستان کی تاریخ کا وہ سنہرا دن ہے
اور جب ہم اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرتے ہیں تو ہمیں “خاموش” کیوں کیا جاتا ہے؟
یہ سوال بغاوت نہیں، یہ سوال وفاداری، قربانی اور آئینی انصاف کا تقاضا ہے۔
کیا شناخت کے بغیر آزادی مکمل ہو سکتی ہے؟
یہی وہ سوال ہے جو گلگت بلتستان کے باشعور، تعلیم یافتہ اور محبِ وطن نوجوانوں کے دلوں میں گونج رہا ہے۔
اب وقت آ چکا ہے کہ وفاق، سیاسی قیادت اور مقامی نمائندے مل بیٹھ کر ایک شفاف، مضبوط اور پائیدار آئینی راستہ طے کریں چاہے وہ عبوری صوبائی حیثیت کی صورت میں ہو یا کسی نئے نمائندگی ماڈل کے تحت۔
نوجوانوں کو پالیسی سازی، قانون سازی اور ترقیاتی عمل میں شامل کرنا اب صرف ضرورت نہیں، بلکہ قوم کی بقا کی ضمانت ہے۔
گلگت بلتستان کے برف پوش پہاڑ آج بھی 1947 کے جانبازوں کی قربانیوں کے امین ہیں۔
گلگت بلتستان کے ہزاروں فرزند اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے وطنِ عزیز کے دفاع کی داستانیں رقم کر چکے ہیں۔ یہ وہ سپوت ہیں جنہوں نے برف پوش چوٹیوں سے لے کر دشوار ترین وادیوں تک پاکستان کے پرچم کی حرمت پر کبھی آنچ نہیں آنے دی۔ اور آج بھی اس خطے کے لاکھوں نوجوان اپنی جانوں کا نذرانہ دینے کے لیے تیار کھڑے ہیں۔
یہ جذبہ محض زمین کے ٹکڑے سے وابستہ نہیں، بلکہ ایمان، غیرت اور وطن کی محبت سے جنم لیتا ہے۔
اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ان قربانیوں کو آئینی، سیاسی اور معاشی معنوں میں تکمیل دیں۔
یہ وہ خطہ ہے جو پاکستان کو پانی، توانائی، معدنیات اور سیاحت کی دولت فراہم کرتا ہے
اب یہ اپنی شناخت، اپنے حقوق اور اپنی آواز مانگ رہا ہے۔
یکم نومبر 1947، گلگت بلتستان کی تاریخ کا وہ سنہرا دن ہے
یکم نومبر 1947، گلگت بلتستان کی تاریخ کا وہ سنہرا دن ہےیومِ آزادی کے موقع پر ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم اپنے بزرگوں کی قربانیوں کو صرف تاریخ کے اوراق میں نہیں، بلکہ عمل اور اتحاد کے ذریعے زندہ رکھیں گے۔
ہم اپنے وقار، انصاف اور آئینی شناخت کے لیے متحد ہو کر جدوجہد کریں گے تاکہ آنے والی نسلیں حقیقی آزادی کا جشن منا سکیں۔
گلگت بلتستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔ 🇵🇰
یکم نومبر 1947، گلگت بلتستان کی تاریخ کا وہ سنہرا دن ہے
